ملا عبدالقادر کا پھانسی کی کال کوٹھری سے زندگی کی ساتھی کے نام آخری خط
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ عدالت کا مکمل فیصلہ لکھا جا چکا ہے یہ کل رات یا اس کے بعد کسی وقت بھی جیل کے گیٹ تک پہنچ جائے گا اس کے بعد جیل مینول کے مطابق یقیناً مجھے کال کوٹھری میں پہنچا دیا جائے گا۔ قرین امکان ہے کہ یہ حکومت کا آخری عمل ہے اس لیے وہ اس غیر منصفانہ عمل کو بہت تیزی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائے گی۔ میرا خیال ہے کہ وہ رویو پیٹیشن کو قبول نہیں کریں گے، اگر وہ قبول بھی کر لیں تو اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ وہ اپنی دی گئی سزا کو بدل دیں البتہ یہ دوسرا معاملہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سازش میں اپنی چال چلے لیکن اس کا ابدی و دائمی قانون بتاتا ہے کہ ہر معاملہ میں دخل اندازی پسند نہیں کرتا۔
کل میں نے سورہ التوبہ کی آیت 17 سے 24 دوبارہ پڑھیں۔ آیت 19 میں واضح انداز میں لکھا ہے کہ اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال کے ساتھ جہاد کرنا، خانہ کعبہ کی خدمت اور حاجیوں کو پانی پلانے سے زیادہ افضل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اللہ کے نزدیک اس کی راہ میں اس لیے لڑنا کہ اسلام کا نظام قائم ہو اور بے انصافی کے خلاف لڑنا، طبعی موت مرنےسےحد درجہ افضل و اعلیٰ ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کی ذات مجھے جنت میں یہ افضل درجہ دینا چاہتی ہے تو میں بخوشی اس موت کو گلے لگانے کے لیے تیار بیٹھا ہوں۔ کیونکہ جلادوں کے ہاتھوں غیر منصفانہ موت تو جنت کا پروانہ ہے۔
1966ء میں مصر کے ظالم حکمران ، کرنل ناصر نے سید قطبؒ، سید عبد القادرعدوہؒ اور دوسروں کو پھانسی گھاٹ پر چڑھا کر شہید کر دیا ۔ میں نے بہت سے لیکچرز میں یہ بات سنی جیسا کہ “تحریک اسلامی کے راستے میں ٹرائلزاورایذا رسانیاں”۔ ان لیکچرز سے بڑھ کر یہ بات کہ پروفیسر غلام اعظم میرے کاندھے پر اپنا بائیں ہاتھ رکھتے ہوئے کہا کرتے ہیں کہ پھانسی کی رسی ان کاندھوں پر بھی پڑ سکتی ہے۔ میں آج بھی اپنا ہاتھ اپنےہی کاندھے پر پھیر کر وہی بات سوچتا ہوں اور خوشی محسوس کرتا ہوں ۔ اگر اللہ کی ذات آج تحریک اسلامی کی ترقی کا فیصلہ کر چکی ہے جو میری کامیابی ہے، اس جبر کی حکومت کے خاتمے کا فیصلہ کر چکی ہے تو جان لو یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔
جب نبی اکرم ﷺ شہادت کے اعلیٰ مرتبے کی بات کرتے تھے تو اپنی خواہش کا اظہار کرتے تھے کہ کاش انہیں بار بار یہ زندگی ملے اور بار بار اللہ کی راہ میں شہید ہوتے رہیں۔ وہ لوگ جو شہید ہو چکے ہیں وہ جنت کے اعلیٰ درجوں میں بیٹھ کر اللہ کےحضور اس خواہش کا اظہار کریں گے کہ یا خالق و مالک ہمیں ایک بار پھر اس دنیا میں بھیج تاکہ ہم ایک بار پھر تیری راہ میں شہید ہوں۔ اس سچی ذات کے الفاظ سچے ہیں اور اس کی طرف بھیجے گئے صادق ﷺ کے الفاظ بھی سچے ہیں اگر ان پر کوئی شک ہے تو ہمیں اپنے ایمان اور عقیدےپر شک کرنا چاہیے۔
اگر حکومت اپنے اس غیر منصفانہ قدم پر آگے بڑھ کر مجھے پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیتی ہے تو ہو سکتا ہے میری نماز جنازہ ڈھاکہ میں کروانے کی اجازت نہ دی جائے۔ ممکن ہے کہ وہ میری آخری رسومات میرے گاؤں کی مسجد اور گھر میں کرنے کا انتظام کرے اگر پادمہ دریا کے پار رہنے والے مسلمان میری نماز جنازہ پڑھنا چاہتے ہیں تو انہیں اطلاع کر دو کہ وہ پہلے سے میرے گھر کے قریب آ جائیں۔
میں اس سے پہلے بھی آپ کو اپنی قبر کے بارے بتا چکا ہوں کہ اسے میری ماں کے قدموں میں بنایا جائےاور میری قبر پر کوئی فضول خرچی نہ کی جائے جیسے قبروں کے گرد فصیل بنا کر مقبرے بنائے جاتے ہیں اس کے بجائے یتیم لوگوں پر جتنا خرچ کر سکو کرو، ان خاندانوں کا خیال رکھو جنھوں نے اپنے آپ کو تحریک اسلامی کے لیے وقف کر دیا ہے، خاص طور پر جو خاندان اس ظالم حکومت کے خلاف اپنے بیٹے اس تحریک کو دے چکے ہیں، جن کے باپ گرفتار ہو چکے ہیں، جن کے بوڑھے سزاؤں کے حقدار ٹھہرے ہیں۔ جب بھی برُا وقت آئے تو سب سے پہلے ان خاندانوں کی خیر خیریت دیافت کرو۔ حسن مودود کی تعلیم کے فوراً بعد شادی کروا دینا اور اسی طرح نازنین کو بھی اس کے اصلی گھر بھیج دینا
main ya khut perh kr upne ansu rok na saki…Allah inki qurbani ko qabol frmaie or hum sub ko deen pr aysi istaqamat naseeb frmaie….bangladesh ke musalmon ko zulm ke nizam se nijat de….ameen
آمین یاربی
SubhanAllah ALLAHOAKBER