قاتل سے سوال – طاہرہ فاروقی
الحادکے پرچم بردارو!
اےظلمتِ شب کےدلدادو!
جب نور بجھانے جاٶگے
تب ظلمت لیکے آٶگے
ظلمت کانشانہ خودکو ہی
نا سمجھی میں بنواٶ گے
جب ظلمت میں گھر جاٶگے
تب راہ کہیں نہ پاٶگے!!
جب غدر اٹھانا چاہوگے
خود کو ہی بھینٹ چڑھاٶگے
ایمان کو پہلے گنواٶگے
پھر جاں بھی بچا نا پاٶگے
تم تنہا خود ہوجاٶ گے
جب حق کو ہی ٹھکراٶگے
تم جدھرنظر دوڑاٶ گے
لشکرکو عدو کےپاٶ گے
تب اپنے لاشے اٹھوانے
تم کس کس کو بلواٶگے
اس دن کے آنے سے پہلے
کیا ہوش میں تم نہ آٶگے؟
جذبات کی بھرپور عکاسی ہوئ نظم ۔ عمدہ کاوش۔۔ماشا اللہ
جزاك اللهُ
ماشاءاللّٰه بہت خوب
اللّٰہ کرے زور قلم اور زیادہ
ماشاءاللّٰہ ایمانی جذبے سے سرشار۔۔۔
جزاك اللهُ
ماشاء اللہ.. بہترین اور دل کو چھوتی ہوئ شاعری